انسانی تاریخ میں بے شمار ہولناک واقعات درج ہیں، مگر کچھ واقعات اپنی سفاکی اور بے رحمی کی وجہ سے دل و دماغ پر نقش ہو جاتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ سامنے آیا جہاں ایک عورت نے اپنے غیر اخلاقی تعلقات کو چھپانے کے لیے اپنے ہی شوہر کو قتل کر کے کچن میں دفنایا اور دو ماہ تک اسی جگہ کھانا پکا کر معمول کی زندگی گزارتی رہی۔ یہ کہانی محض ایک جرم نہیں بلکہ ایک سنگین اخلاقی، سماجی اور نفسیاتی المیہ ہے۔
یہ واقعہ اس بات کی علامت ہے کہ جب انسان کی سوچ، نفس اور خواہشات پر شیطان کا قبضہ ہو جاتا ہے تو وہ گھر کا تقدس، رشتوں کا احترام اور انسانیت کی حرمت تک بھول جاتا ہے۔ شوہر اور بیوی کا رشتہ اعتماد، محبت اور وفاداری پر قائم ہوتا ہے، مگر جب اس رشتے میں زہر شامل ہو جائے تو انجام عبرتناک ہو سکتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، عورت کا ایک شخص سے ناجائز تعلق تھا اور شوہر اس رشتے کی راہ میں رکاوٹ سمجھا جاتا تھا۔ ایک دن اس عورت نے اپنے عاشق کے ساتھ مل کر منصوبہ بنایا، شوہر کو بیہمانہ طریقے سے مار دیا، اور لاش کو کچن کے فرش کے نیچے دفن کر دیا۔ عام طور پر قتل کے بعد ملزمان فرار یا لاش کو دور کہیں ٹھکانے لگانے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن اس عورت نے نہ صرف لاش کو گھر میں چھپائے رکھا بلکہ اسی کچن میں دو مہینے تک کھانا بناتی رہی، گویا کچھ ہوا ہی نہ ہو۔
اس جرم کی سنگینی صرف قتل تک محدود نہیں بلکہ اس کے بعد کی بے حسی اور معمولات زندگی کو جاری رکھنے کا عمل اس واقعے کو اور بھی وحشت ناک بنا دیتا ہے۔ نفسیاتی ماہرین کے مطابق، اس طرح کے رویے عام طور پر سنگدل، خود غرض اور اخلاقی طور پر پست ذہنیت رکھنے والے لوگوں میں پائے جاتے ہیں۔ ایسے لوگ اپنے مقصد کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں، چاہے اس کے لیے انسانیت کو قتل ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔
اس واقعے نے معاشرے میں کئی سوالات اٹھائے ہیں:
کیا رشتوں کا تقدس اب ختم ہوتا جا رہا ہے؟
کیا دنیاوی خواہشات اور ناجائز محبت کے لیے انسان اتنا اندھا ہو سکتا ہے کہ وہ قتل جیسے گھناؤنے جرم کو بھی معمول سمجھنے لگے؟
اور سب سے اہم سوال یہ ہے کہ ہم ایسے واقعات کو روکنے کے لیے کیا کر رہے ہیں؟
ہماری معاشرتی اور خاندانی تربیت کا فقدان، اخلاقی اقدار کی تنزلی، اور میڈیا کا بے لگام اثر ایسے واقعات کو جنم دیتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے گھروں اور خاندانوں میں اعتماد، خوفِ خدا اور اخلاقی قدریں واپس لائیں۔ رشتے جب دنیاوی مفادات کے تابع ہو جائیں تو محبت بھی جرم بن جاتی ہے۔
آخر میں اس کہانی کا مقصد صرف سنسنی پھیلانا نہیں بلکہ ایک سبق دینا بھی ہے:
برائی چھپ نہیں سکتی۔ ظلم دیر سے سہی، مگر بے نقاب ضرور ہوتا ہے۔
اور جو گھر محبت سے خالی ہو جائے، اس میں بے رحمی ضرور جنم لیتی ہے۔

Comments
Post a Comment